Sunday, December 20, 2015

ہمیشہ مسکرانا تم

خزاؤں کی اداسی ہے جو اب تک دل میں چھپائی ہے
بہاروں کا حسین موسم کہیں سے ساتھ لانا تم

یہ مانا اور بھی تم کو جہاں میں ہیں بہت سے غم
مگر دنیا کے میلوں میں ہمیں بھول مت جانا تم

میرے اشعار ہیں جتنے‘ تمہارے نام کرتا ہوں
غزل میری سنو جب بھی‘ غزل میں ڈوب جانا تم

اگر تم سے کبھی کوئی میرے بارے میں پوچھے تو
فقط اتنی سی خواہش ہے‘ مجھے اپنا بتانا تم

کوئی جب الوداعی موسموں کا ذکر چھیڑے
نمی آنکھوں میں مت رکھنا‘ ہمیشہ مسکرانا تم