Sunday, December 20, 2015

خاک میری اصل ھے


ختم میری جستجو کر، خود میں کھونے دے مجھے
خاک میری اصل ھے، اب خاک ھونے دے مجھے

ہنس رہی تھی بزم میں تیری ، میں دنیا کے لئے
اب جو تنہا ھوں یہاں، تو اب تو رونے دے مجھے

فکر سے روشن ھوا ھے، نور کا اک سلسلہ
نور تیری ذات ھے، اس میں سمونے دے مجھے

روح کو آزاد کر دے، جسم کی اس قید سے
موت گر انجام ھے، انجام اب ھونے دے مجھے

دشت کو دریا ملے، آنکھیں ملیں گر خواب کو
انکھ میں دریا کوئی ایسا، اب ڈبونے دے مجھے

میں کہاں ھوں صرف"تو ھی تو ھے" میری ذات میں
کر فنا پھر ذات میری "تو" ھی ھونے دے مجھے